غیروں کی انجمن میں میرا ہی تذکرہ ہو یہ بات تو غلط ہے
غیروں کی انجمن میں میرا ہی تذکرہ ہو یہ بات تو غلط ہے
جو کچھ سنا ہے میں نے تم نے نہیں سنا ہو یہ بات تو غلط ہے
سازش کا سلسلہ ہے شیطان ہنس رہا ہے انسان سو رہا ہے
جو آج ہو رہا ہے کل بھی نہیں ہوا ہو یہ بات تو غلط ہے
اس دور کی سیاست مکاریوں کا طوفاں خود غرضیوں کی آندھی
جو منتخب ہوا ہے وہ شخص پارسا ہو یہ بات تو غلط ہے
جمہوریت کے مہرے رہبر بنے ہوئے ہیں کم ظرف خود نگر ہیں
ان سے کبھی کسی کا کوئی بھلا ہوا ہو یہ بات تو غلط ہے
آنکھوں میں گرم آنسو سینوں میں سرد آہیں مجبور التجائیں
دنیا کی گردشوں سے انسان بچ گیا ہو یہ بات تو غلط ہے
وہ دور تھا نرالا سقراط نے پیا تھا جب زہر کا پیالہ
اس دور میں بھی منصف ظالم کا ہم نوا ہو یہ بات تو غلط ہے
میری خوشی سے نا خوش اور مجھ سے بد گماں ہے دشمن نہیں تو کیا ہے
میری تباہیوں پر وہ خوش نہیں ہوا ہو یہ بات تو غلط ہے
دل مانتا نہیں ہے پر عقل کو یقیں ہے حق بات بھی یہی ہے
کہتے ہیں جس کو انساں محرومیٔ انا ہو یہ بات تو غلط ہے
نظروں سے دور ہو کر کس حال میں ہے کوئی کوثرؔ یہ کون جانے
لیکن نظر کے آگے ہمسایہ جل رہا ہو یہ بات تو غلط ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.