Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

غیروں کی بستیوں میں رہنے کو آ رہے ہیں

غزل انصاری

غیروں کی بستیوں میں رہنے کو آ رہے ہیں

غزل انصاری

MORE BYغزل انصاری

    غیروں کی بستیوں میں رہنے کو آ رہے ہیں

    اس دل کو چھوڑ کر ہم دنیا بنا رہے ہیں

    سکھیاں سہیلیاں وہ گزرا جہاں لڑکپن

    بیٹھے بٹھائے اب کیوں سب یاد آ رہے ہیں

    روزی کی جستجو میں اپنوں کو چھوڑ چلنا

    ماضی کے سارے منظر آنکھوں پہ چھا رہے ہیں

    روکا تھا سب نے ہم کو لیکن نہ رک سکے ہم

    اب اجنبی زمیں کے دکھ راس آ رہے ہیں

    آنکھوں پہ چھا رہی ہے برکھا گئے دنوں کی

    گزرے دنوں کے قصے پھر دل جلا رہے ہیں

    مٹی کی سوندھی خوشبو پھر یاد آ رہی ہے

    ملہار وہ رتوں کے خود کو سنا رہے ہیں

    خوشیوں سے خود کو کتنی محروم کر لیا ہے

    پردیس میں غزلؔ کیوں ہم رنج اٹھا رہے ہیں

    مأخذ :
    • کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 414)
    • مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے