غیروں سے مل چلے تم مست شراب ہو کر
غیروں سے مل چلے تم مست شراب ہو کر
غیرت سے رہ گئے ہم یکسو کباب ہو کر
اس روئے آتشیں سے برقع سرک گیا تھا
گل بہہ گیا چمن میں خجلت سے آب ہو کر
کل رات مند گئی تھیں بہتوں کی آنکھیں غش سے
دیکھا کیا نہ کر تو سرمست خواب ہو کر
پردہ رہے گا کیوں کر خورشید خاوری کا
نکلے ہے وہ بھی اب بے نقاب ہو کر
یک قطرہ آب میں نے اس دور میں پیا ہے
نکلا ہے چشم تر سے وہ خون ناب ہو کر
آ بیٹھتا تھا صوفی ہر صبح میکدے میں
شکر خدا کہ نکلا واں سے خراب ہو کر
شرم و حیا کہاں تک ہیں میرؔ کوئی دن کے
اب تو ملا کرو تم ٹک بے حجاب ہو کر
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0219
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.