غلط بیانی پہ اس کی یقیں دکھاتی رہی
غلط بیانی پہ اس کی یقیں دکھاتی رہی
میں سب سمجھتی رہی اور مسکراتی رہی
یہ سوچ کر کہ تغافل تو اس کی فطرت ہے
میں اپنے دل کو بڑی دیر تک مناتی رہی
اسے تو لوٹ کے آنا ہی تھا وہ لوٹ آیا
مگر وہ آیا تو ہاتھوں سے عمر جاتی رہی
عجب روایتی عورت ہے زندگی میری
ہمیشہ حسب ضرورت ہی چاہی جاتی رہی
اسے چمن کی بہار و خزاں سے کیا مطلب
وہ ایک بھولی سی چڑیا تھی چہچہاتی رہی
وہ دن کہ بوجھ کڑی دھوپ میں اٹھاتا رہا
میں رتجگوں کی تھکن اوڑھتی بچھاتی رہی
نظر میں رہنا تھا نصرتؔ تو اس کی پلکوں سے
تمام عمر میں گرد سفر ہٹاتی رہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.