غلط نہیں ہے دل صلح خو جو بولتا ہے
غلط نہیں ہے دل صلح خو جو بولتا ہے
مگر یہ حرف بغاوت لہو جو بولتا ہے
مرے اجڑنے کی تکمیل کب ہوئی جاناں
درخت یاد کی ٹہنی پہ تو جو بولتا ہے
سر سکوت عدم کس کے ہونٹ ہلتے ہیں
کوئی تو ہے پس دیوار ہو جو بولتا ہے
زمانے تیری حقیقت سمجھ میں آتی ہے
ہوا کی تھاپ سے خالی سبو جو بولتا ہے
نفاستوں کا قرینہ ہے تیری خاموشی
مگر یہ جیب کا تار رفو جو بولتا ہے
ادھر یہ کان ہیں قہر خزاں جو سنتے ہیں
ادھر وہ پیڑ ہے سحر نمو جو بولتا ہے
نفس کے جال میں کب قید ہو سکا ارشدؔ
وہ اک پرند فنا کو بہ کو جو بولتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.