غلط تھے وعدے مگر میں یقین رکھتا تھا
غلط تھے وعدے مگر میں یقین رکھتا تھا
وہ شخص لہجہ بڑا دل نشین رکھتا تھا
ہے تار تار مرے اعتماد کا دامن
کسے بتاؤں کہ میں بھی امین رکھتا تھا
اتر گیا ہے رگوں میں مرے لہو بن کر
وہ زہر ذائقہ انگبین رکھتا تھا
گزرنے والے نہ یوں سرسری گزر دل سے
مکاں شکستہ سہی پر مکین رکھتا تھا
وہ جوہری نہ رہا اب اسے کہاں ڈھونڈیں
جو لفظ لفظ میں در ثمین رکھتا تھا
وہ عقل کل تھا بھلا کس کی مانتا محسنؔ
خیال خام پہ پختہ یقین رکھتا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.