گلے ہم کیا ملیں اس آدمی سے
گلے ہم کیا ملیں اس آدمی سے
جو رکھتا ہی نہیں الفت کسی سے
شکایت آپ کو ہم سے بجا ہے
مگر مجبور ہیں ہم دل لگی سے
ہمیں بھی گھر کی ذمہ داریاں ہیں
انہیں فرصت بھی کب ہے نوکری سے
اسی دم ہو گئی حیران دنیا
کھلے جب راز اس کی ڈائری سے
اٹھیں ہیں انگلیاں چاروں طرف سے
میں گزرا جب کبھی تیری گلی سے
زمانہ لے رہا ہے آج عبارت
تمہاری اور ہماری دوستی سے
کہاں تک یاد رکھیں گے وہ عارفؔ
کوئی وعدہ کیا تھا کل کسی سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.