Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گلے میں ہاتھ تھے شب اس پری سے راہیں تھیں

امیر مینائی

گلے میں ہاتھ تھے شب اس پری سے راہیں تھیں

امیر مینائی

MORE BYامیر مینائی

    گلے میں ہاتھ تھے شب اس پری سے راہیں تھیں

    سحر ہوئی تو وہ آنکھیں نہ وہ نگاہیں تھیں

    نکل کے چہرے پہ میدان صاف خط نے کیا

    کبھی یہ شہر تھا ایسا کہ بند راہیں تھیں

    فراق میں ترے عاشق کو جا کے کل دیکھا

    کہ وہ تو ہیچ تھا کچھ اشک تھے کچھ آہیں تھیں

    بگولے اب ہیں کہ غربت ہے گور شاہاں پر

    سروں پہ چتر جلو میں کبھی سپاہیں تھیں

    ہزاروں لوٹ گئے کل اٹھی جو وہ چلمن

    خدنگ موئے مژہ برچھیاں نگاہیں تھیں

    کیا یہ شوق نے اندھا مجھے نہ سوجھا کچھ

    وگرنہ ربط کی اس سے ہزار راہیں تھیں

    یہ ضعف ہے کہ نکلتی نہیں ہیں اب دل سے

    کبھی فلک سے بھی اونچی ہماری آہیں تھیں

    جگر میں ہجر کی کل چبھ رہی تھیں کچھ پھانسیں

    مگر جو غور سے دیکھا تری نگاہیں تھیں

    پہنچ گئے سر منزل چلے جو چال نئی

    انہیں میں پھیر تھا دیکھی ہوئی جو راہیں تھیں

    فلک کے دور سے دنیا بدل گئی ورنہ

    جہاں بنے ہیں یہ مے خانے خانقاہیں تھیں

    یہ ضعف اب ہے کہ ہلنا گراں ہے قدموں کو

    سبک روی میں کبھی ان کو دستگاہیں تھیں

    مشاعرے سے حسیں کیوں نہ چھین لے جاتے

    رباعیاں مری چوگوشیہ کلاہیں تھیں

    حسین زر کے ہیں طالب کہ اب ہیں گرد امیرؔ

    غریب ہم تھے تو یہ پیار تھا نہ چاہیں تھیں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے