گلے ملتے ہوئے واپس پلٹ جائے گا صاحب
گلے ملتے ہوئے واپس پلٹ جائے گا صاحب
غبارہ دھوپ میں جاتے ہی پھٹ جائے گا صاحب
ہمارے دل پہ جتنے لوگ قابض ہو رہے ہیں
یہ پتھر تو کئی ٹکڑوں میں بٹ جائے گا صاحب
مصیبت میں سہارے کی طلب کس کو نہیں ہے
اندھیرا روشنی سے خود لپٹ جائے گا صاحب
دلوں میں رہنے والے کل لبوں پر آ رہیں گے
بدن کا خون آنکھوں میں سمٹ جائے گا صاحب
ہمارے شر سے کوئی چیز کیسے بچ سکے گی
مجھے لگتا ہے یہ جنگل بھی کٹ جائے گا صاحب
خدا اور آدمی میں پادری کی جا نہیں ہے
افق سے ایک دن یہ ابر چھٹ جائے گا صاحب
محبت میں اناڑی پن بہت نقصان دہ ہے
یہ جھولا پہلے چکر میں الٹ جائے گا صاحب
اگر کچھ پوچھنا ہے اپنے صحراؤں سے پوچھیں
سمندر آپ کے رستے سے ہٹ جائے گا صاحب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.