گلی کا عام سا چہرہ بھی پیارا ہونے لگتا ہے
گلی کا عام سا چہرہ بھی پیارا ہونے لگتا ہے
محبت میں تو ذرہ بھی ستارا ہونے لگتا ہے
یہاں گم سم سے لوگوں پر کبھی پلکیں نہیں اٹھیں
اشارا کرنے والوں کو اشارا ہونے لگتا ہے
ہماری زندگی پر ہے ہمارے عشق کا سایہ
کہ ہم جو کام کرتے ہیں خسارا ہونے لگتا ہے
محبت کی عدالت بھی بھلا کیسی عدالت ہے
کہ جب بھی اٹھنے لگتے ہیں پکارا ہونے لگتا ہے
زمین و آسماں کے سارے صحرا رقص کرتے ہیں
کسی پر عشق جب بھی آشکارا ہونے لگتا ہے
عطاؔ بے صبر لوگوں کے کبھی برتن نہیں بھرتے
گزارہ کرنے والوں کا گزارا ہونے لگتا ہے
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 16.01.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.