گلی میں عشق کی چلا تو حسن کا فسوں چلا
گلی میں عشق کی چلا تو حسن کا فسوں چلا
فریب کھا کے آدمی وہاں سے سرنگوں چلا
رہا وہ ساتھ جب تلک مہک رہی تھی رہ گزر
ہمارے ساتھ ساتھ جیسے لشکر سکوں چلا
نبھا سکی نہ ساتھ عاشقوں کا کائنات بھی
قدم قدم ملا کے صرف جذبۂ جنوں چلا
تڑپ اٹھی ہے تشنگی لبوں پہ میرے اس قدر
نہ آئے جام مجھ تلک یہ دور میں نہ یوں چلا
مجھے ہوا یقین اپنے عشق کے شباب پر
جب آنسوؤں کے راستوں پہ میرے دل کا خوں چلا
نگاہ ناز سے نگاہ ملنے کی امید تھی
تمام عمر چشم تر میں خواب گونا گوں چلا
پروں سے اس کے کٹ گئے بلندیوں کے آسماں
اڑان بھر کے جب ہواؤں پر دل زبوں چلا
گزر گئی صدی یہ فکر تیر چشم ناز میں
تمام جسم چھوڑ کر یہ صرف دل پہ کیوں چلا
ہزاروں آندھیاں سمٹ کے پاؤں سے لپٹ گئیں
اٹھا تو پھر ندیمؔ عشق کی حدوں سے یوں چلا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.