Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

غم آفاق میں عارف اگر کروٹ بدلتا ہے

بیباک بھوجپوری

غم آفاق میں عارف اگر کروٹ بدلتا ہے

بیباک بھوجپوری

MORE BYبیباک بھوجپوری

    غم آفاق میں عارف اگر کروٹ بدلتا ہے

    سیاہی سے قلم کی نور کا مینار ڈھلتا ہے

    بصیرت ہو تو ہر ذرہ تجلی زار سینا ہے

    نگہ تاریک ہو تو آئنہ ظلمت اگلتا ہے

    حضور حسن ہوتی ہے کسے دیکھیں پذیرائی

    سدا عبرت اثر دستور‌ حق دن رات چلتا ہے

    خدا آگاہ کا ہر ہر نفس درس تیقن ہے

    حیا بیگانہ تخریبی ہمیشہ چال چلتا ہے

    مصاف رزم سے ہرگز نہ جا آئینہ خانوں میں

    خدا کا شیر دل آفات کے قالب میں ڈھلتا ہے

    نگارش مقصد تخلیق برگ گل پہ ہے لیکن

    کسے ہے تاب نظارہ چراغ طور جلتا ہے

    خلوص دل سے بنتا ہے حصار نار بھی جنت

    بہ فضل حق زمین شور سے زمزم ابلتا ہے

    مذاق سرفروشی خانقاہوں سے ہوا رخصت

    مگر تلوار کی محراب میں سر باز پلتا ہے

    زمانہ مست عشرت ہے تکلف کے جہنم میں

    حرم کا پاسباں بت خانۂ آذر میں پلتا ہے

    لٹا دیتے ہیں الماس و گہر صاحب نظر ہنس کر

    ستارے ڈوبتے ہیں تو کوئی سورج نکلتا ہے

    بڑا دانا ہے دیوانہ کہیں ٹھوکر نہیں کھاتا

    اندھیری رات ہے لیکن دیا تو دل کا جلتا ہے

    صداقت سے لہک جاتے ہیں تن سازوں کے بت خانے

    غزل کی آگ سے فولاد کا پیکر پگھلتا ہے

    تصرف میں شبستان جہاں ہے عشق و مستی کے

    زمانہ سو چکا ہے فقر کا جادو تو چلتا ہے

    بہت دشوار ہے چلنا صراط دین فطرت پر

    خدا کی جستجو میں ہر نفس شعلہ اگلتا ہے

    تمہاری عظمت دستار تو تسلیم ہے ناصح

    کلیجہ راہ حق میں شیر مردوں کا دہلتا ہے

    یہ خطرہ ہے نہ لے ڈوبے پرستش تن کی مرشد کو

    چراغ اسلام کا ایثار و قربانی سے جلتا ہے

    دل نازک پہ حرف آئے نہ ان ببیاکؔ مستوں کے

    مقدر جن کی ٹھوکر سے زمانے کا بدلتا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے