غم دل کو بدل جانے کی ضد ہے
غم دل کو بدل جانے کی ضد ہے
مگر خوشیوں کو ٹل جانے کی ضد ہے
بگڑتی جا رہی ہے میری دنیا
مگر مجھ کو سنبھل جانے کی ضد ہے
ہر اک طوفاں کو پیچھے چھوڑ آؤں
حوادث سے نکل جانے کی ضد ہے
مری فطرت بدل جائے تو کیسے
تری باتوں کو کھل جانے کی ضد ہے
ترے زانو پہ میرا سر ہے لیکن
مقدر کو مچل جانے کی ضد ہے
مرے جذبات کو تسکین دینا
سمندر کو ابل جانے کی ضد ہے
خلاف زور فطرت دورؔ بہتر
مگر فکروں کو پل جانے کی ضد ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.