غم دوست کو آسائش دنیا سے غرض کیا
غم دوست کو آسائش دنیا سے غرض کیا
بیمار محبت کو مسیحا سے غرض کیا
سر تا بہ قدم بندۂ تسلیم و رضا ہوں
مجھ عاشق صادق کو تمنا سے غرض کیا
کوچہ ہے ترا اور ہے دن رات کا چکر
وحشی کو ترے گلشن و صحرا سے غرض کیا
وعدہ نہ کرو جلوۂ دیدار دکھاؤ
امروز کے مشتاق کو فردا سے غرض کیا
تم باغ میں جاتے ہو تو گل کھلتے ہیں کیا کیا
پھولوں کو تمہارے رخ زیبا سے غرض کیا
عقل اتنی کہاں ہے کہ جو انجام کو سوچے
دنیا کے طلب گار کو عقبیٰ سے غرض کیا
احباب ہیں مے خانہ ہے پہلو میں ہے معشوق
اب حضرت شنکرؔ کو تمنا سے غرض کیا
- کتاب : Dair-o-Haram (Pg. 85)
- Author : Shankar Lal Shankar
- مطبع : Sahir Hoshiyaar puri
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.