غم دنیا کسی کی یاد حسرت موت کی یارو
غم دنیا کسی کی یاد حسرت موت کی یارو
انہیں دو چار پر ہے اب مدار زندگی یارو
خوشامد جی حضوری مصلحت کوشی غرض مندی
یہی ہے زندگی تو پھر ہماری بندگی یارو
کسی کی چاہ میں جیتے کسی کی چاہ میں مرتے
ہمارا بھی کوئی ہوتا یہ حسرت ہی رہی یارو
تمہارے ساتھ رہ کر بھی ریا کاری نہیں آئی
تمہاری کیا خطا اس میں مری بد قسمتی یارو
وہ جن کی دوستی پر آج اتراتے ہو تم اتنا
کبھی اپنی بھی ان لوگوں سے رسم و راہ تھی یارو
کہاں تک تم فریب دوستی کھانے سے روکو گے
سنبھل جائے گا خود ہی ٹھوکریں کھا کر کوئی یارو
نہ جینا اختیاری ہے نہ مرنا اختیاری ہے
خدا جانے سزا ہے زندگی کس جرم کی یارو
تمہاری ہی کرم فرمائیوں کا فیض ہے ورنہ
ہمیں اپنے پرائے کی کہاں پہچان تھی یارو
اسی کو آگہی کہتے ہیں اس دور سیاست میں
جہاں تک ہو سکے ہنستے رہو جھوٹی ہنسی یارو
یہ آہ و زاریاں کیسی یہ نوحہ خوانیاں کیسی
اگر جینا نہیں آتا تو کر لو خودکشی یارو
ہم اتنا جانتے ہیں عاصیؔ گستاخ کی بابت
بڑا خاموش رہتا تھا کبھی یہ آدمی یارو
- کتاب : زندگی کے مارے لوگ (Pg. 86)
- Author : ودیا رتن آسی
- مطبع : چیتن پرکاشن،پنجابی بھون،لدھیانہ (2017)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.