غم فراق کو ہم خوش گوار کرتے رہے
غم فراق کو ہم خوش گوار کرتے رہے
تمہارے نام سے ذکر بہار کرتے رہے
خرد کا کام بھی آشفتہ کار کرتے رہے
غم حبیب و غم روزگار کرتے رہے
کسی نے خون سے اپنا چمن سجا بھی لیا
بہت تو شکوۂ لیل و نہار کرتے رہے
ترا سلوک بھی احسان ہے مگر اے دوست
یہی سلوک مرے غم گسار کرتے رہے
دلوں میں یاد کی راہیں بھی آج سونی ہیں
کل انتظار سر رہ گزار کرتے رہے
دلوں میں رہ گئی بے نام سی خلش کوئی
تجھے بھی پا کے ترا انتظار کرتے رہے
حیات ڈھونڈنے والے اجل سے کیا ڈرتے
اسی زمین کو باغ و بہار کرتے رہے
گنہ میں ڈھال دئے زاہدوں کے خواب حسیں
عمل کا روپ ہمیں زر نگار کرتے رہے
ہمیں جو یاد بھی آئے ہیں وہ لب و رخسار
تو پہروں منت جام و بہار کرتے رہے
قرار عشق ہے سیفیؔ وہ جان محبوبی
قرار کھو کے جسے بے قرار کرتے رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.