غم فراق میں گر ہم دہک رہے ہوتے
تو آفتاب سے بڑھ کر چمک رہے ہوتے
بدن کی سگڑی کے شعلوں پہ پک رہے ہوتے
وہ میرے ساتھ اگر صبح تک رہے ہوتے
سکون ملتا ہمیں جو یہ کاش ہو جاتا
کہ ہم بھی یار کے دل کی کسک رہے ہوتے
تری نظر سے اترنا بھی ایک نعمت ہے
وگرنہ آنکھوں میں سب کی کھٹک رہے ہوتے
لبوں کا رس ہمیں ملتا تو شہد ہوتے ہم
اگر جو آنکھوں میں ہوتے نمک رہے ہوتے
اگر شجر جو نہ ہوتے تو ہم سے خوش قسمت
کسی کی زلف کسی کی پلک رہے ہوتے
سرائے چھوڑی تو گھر تک پہنچ سکے ہیں ہم
بدن میں رہتے تو اب تک بھٹک رہے ہوتے
اگر یہ نورؔ میاں آدمی نہ ہوتے تو
وہ منزلوں سے ملاتی سڑک رہے ہوتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.