غم حیات کہیں درد کائنات کہیں
غم حیات کہیں درد کائنات کہیں
تمہارے نام سے سارے جہاں کی بات کہیں
بڑا غضب ہے جو ہم رات کو بھی رات کہیں
اٹھو کہ آج تو دار و رسن کی بات کہیں
کسی کے دعویٰٔ تمکیں پہ حرف آتا ہے
سنبھل کے آپ ذرا میرے واقعات کہیں
ادھر زباں ہے کہ بیتاب گفتگو ہے بہت
ادھر یہ قید نگاہوں سے دل کی بات کہیں
کسی کی یاد کی اب دل بھی رہ گزار نہیں
بھرے جہاں میں کسے اپنی کائنات کہیں
تمہاری بزم میں ڈھلتے رہے ہیں افسانے
خطا معاف اگر ہم بھی ایک بات کہیں
ہمیں سے ترک محبت ہمیں سے حسن سلوک
ہم اس مقام کو رسم تکلفات کہیں
کسی کے حسن تغافل سے اب تو پیدا ہے
وہ ایک بات جسے جان التفات کہیں
اسی کا نام تو الہام شعر ہے سیفیؔ
کہ اپنی بات میں سارے جہاں کی بات کہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.