غم حیات کے پیش و عقب نہیں پڑھتا
غم حیات کے پیش و عقب نہیں پڑھتا
یہ دور وہ ہے جو شعر و ادب نہیں پڑھتا
کوئی تو بات ہے روداد خون ناحق میں
کہیں کہیں سے وہ پڑھتا ہے سب نہیں پڑھتا
کسی کا چہرۂ تاباں کہ ماہ رخشندہ
جو پڑھنے والا ہے قرآں وہ کب نہیں پڑھتا
وہ کون ہے جو تجھے رات دن نہیں لکھتا
وہ کون ہے جو تجھے روز و شب نہیں پڑھتا
وہ اب تو اس قدر اظہار حق سے ڈرتا ہے
اگر لکھا ہو کہیں لب تو لب نہیں پڑھتا
نہ جانے ان دنوں کیا ہو گیا ہے ساقی کو
نگاہ رند میں حسن طلب نہیں پڑھتا
اسی کا رنگ ہے افسرؔ اسی کی خوشبو ہے
مرا کلام کوئی بے سبب نہیں پڑھتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.