غم جہاں سے میں اکتا گیا تو کیا ہوگا
غم جہاں سے میں اکتا گیا تو کیا ہوگا
خود اپنی فکر میں گھلنے لگا تو کیا ہوگا
یہ ناگزیر ہے امید کی نمو کے لیے
گزرتا وقت کہیں تھم گیا تو کیا ہوگا
یہی بہت ہے کہ ہم کو سکوں سے جینے دے
کسی کے ہاتھوں ہمارا بھلا تو کیا ہوگا
یہ لوگ میری خموشی پہ مجھ سے نالاں ہیں
کوئی یہ پوچھے میں گویا ہوا تو کیا ہوگا
میں اس لیے بھی بہت مختلف ہوں لوگوں سے
وہ سوچتے ہیں کہ ایسا ہوا تو کیا ہوگا
جنوں کی راہ عجب ہے کہ پاؤں دھرنے کو
زمین تک بھی نہیں نقش پا تو کیا ہوگا
یہ ایک خوف بھی میری خوشی میں شامل ہے
ترا بھی دھیان اگر ہٹ گیا تو کیا ہوگا
جو ہو رہا ہے وہ ہوتا چلا گیا تو پھر؟
جو ہونے کو ہے وہی ہو گیا تو کیا ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.