غم سود و زیاں سے خود کو جو آزاد رکھتا ہے
غم سود و زیاں سے خود کو جو آزاد رکھتا ہے
کوئی موسم بھی ہو دل کو ہمیشہ شاد رکھتا ہے
کوئی بھی حال ہو شکوے گلے کرتا ہے جو سب سے
کبھی ہونٹوں پہ نالے اور کبھی فریاد رکھتا ہے
ذرا سی چوک پر تنقید کی قینچی چلانے کو
مرے شعروں پہ نظریں گاڑ کے نقاد رکھتا ہے
کسی پیاسے کو پانی سے کبھی محروم مت کرنا
یہ ایسا کام ہے جس کو فقط جلاد کرتا ہے
میسر ہے سکون دل کی دولت اس کو دنیا میں
خدا کی یاد سے جو اپنا دل آباد رکھتا ہے
لگا دیتے ہیں بازی جان کی جو حق پرستی میں
زمانہ ایسے لوگوں کو ہمیشہ یاد رکھتا ہے
ابھی جو سنگ باری ہو رہی ہے وقت کے ہاتھوں
سعیدؔ اس واسطے اپنا جگر فولاد رکھتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.