غم الفت کے مناظر بھی ہیں پیارے کتنے
غم الفت کے مناظر بھی ہیں پیارے کتنے
اشک ٹپکے تو بنے چاند ستارے کتنے
عمر بھر ٹوٹے ہیں بندھ بندھ کے سہارے کتنے
کام آتے رہے ہمدرد ہمارے کتنے
یہی جینا ہے تو پھر موت کسے کہتے ہیں
جی رہے ہیں غم و اندوہ کے مارے کتنے
یوں تو کہنے کو بہار آتی رہی جاتی رہی
کوئی پوچھے کہ چمن اس نے سنوارے کتنے
انقلاب آنے کو دنیا میں ہے آ جانے دو
پھر ابھرنے کو ہیں ڈوبے ہوئے تارے کتنے
میں ابھی کہہ دوں تو کونین میں ہلچل پڑ جائے
ہیں مری چشم تصور میں نظارے کتنے
موت اور زیست کے کھایا کئے کیا کیا نہ فریب
زندگی کے تھے یہ دلچسپ نظارے کتنے
ظرف درکار ہے اے دوست محبت کے لئے
کر لئے دل ہی نے خود جذب شرارے کتنے
کاش ہوتا کوئی محفل میں سمجھنے والا
تھے لطیف ان کی نگاہوں کے اشارے کتنے
ہو مبارک تمہیں سیر مہ و انجم لیکن
اس میں ہیں آہ غریباں کے شرارے کتنے
معترف ہم بھی ہیں مسلمؔ کی غزل گوئی کے
صاف بندش ہے مضامین ہیں پیارے کتنے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.