غم زندگی ترے روز و شب سے ہے سلسلہ نئی دھوپ کا
غم زندگی ترے روز و شب سے ہے سلسلہ نئی دھوپ کا
تجھے ہو خبر مرے درد سے بھی ہے رابطہ نئی دھوپ کا
مری منزلوں کو خبر کرو انہیں روشنی کی نوید ہو
مرے در پہ آ کے بنا گیا کوئی راستہ نئی دھوپ کا
شب انتظار عجیب تھی مری رات آنکھوں میں کٹ گئی
سر شام کون یہ دے گیا مجھے عندیہ نئی دھوپ کا
یہ جو حسن و عشق کا راز ہے یہ نگاہ رب کا مجاز ہے
کوئی منتظر گھنی چھاؤں کا کوئی مبتلا نئی دھوپ کا
کوئی چاپ اٹھی نا کوئی صدا کوئی خامشی سے پلٹ گیا
مرے گھر کے آگے رکا تو تھا کوئی قافلہ نئی دھوپ کا
میرے صحن میں جو درخت ہے اسے طائروں سے بھی ربط ہے
وہیں سرمئی سے پروں کے بیچ وہ تہلکہ نئی دھوپ کا
یہ جو ڈالی ڈالی سنور گئی کوئی بدلی کھل کے برس گئی
ہے تبھی سے دیکھو عجیب سا نیا طنطنہ نئی دھوپ کا
چلو غازہ وقت کا چل گیا کوئی شام چہرے پہ مل گیا
مری البموں میں کہیں کہیں کوئی ذکر تھا نئی دھوپ کا
مجھے پچھلی شب کی خنک روی نے ہی صبح دم یہ شنید دی
میں دھنک کی اوڑھ کے اوڑھنی کروں ناشتہ نئی دھوپ کا
مرے بام و دل کو سجائے گی کہ یہ کورے خواب جلائے گی
چلو آج سیماؔ اسی پہ ہم کریں تصفیہ نئی دھوپ کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.