غم ہے کھانے کو اشک پینے کو
غم ہے کھانے کو اشک پینے کو
یہ بھی کم کیا ہے اپنے جینے کو
دل میں ہرگز نہ رکھئے کینے کو
اور بھی غم بہت ہیں جینے کو
اپنے دل میں چھپائے پھرتا ہوں
میں ترے درد کے دفینے کو
جس کو کہتی ہے اشک غم دنیا
کوئی دیکھے تو اس نگینے کو
موج در موج آ رہی ہے صدا
ڈوب جانے دو اب سفینے کو
لاگ میں ہے لگاؤ کا انداز
کون سمجھے گا اس قرینے کو
سوچتا ہوں کہ کس سے دوں تشبیہ
اس جبیں پر حسیں پسینے کو
عشق نے کر دیا ہے مجھ کو نہال
دیکھیے درد کے خزینے کو
شکوہ برحق نظیرؔ یہ سوچو
ٹھیس پہنچے گی آبگینے کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.