غم کا ابلاغ بہ احساس طرب چاہتی ہے
غم کا ابلاغ بہ احساس طرب چاہتی ہے
بات وہ ہے کہ ادا ہونے کو ڈھب چاہتی ہے
ایک تو پاس مرے درہم و دیں کچھ بھی نہیں
دوسرا شومیٔ قسمت کہ وہ سب چاہتی ہے
میں کہ ہوں موسم گل حجت زنجیر بہ پا
وہ تو خوشبو ہے چلی آتی ہے جب چاہتی ہے
کس کے آنسو ہیں جو آنکھوں کی رسد چاہتے ہیں
بات سی جی میں یہ کس کے ہے جو لب چاہتی ہے
میں بھٹک کر بھی ترے خواب میں آیا نہ کبھی
اور کیا مجھ سے تری خلوت شب چاہتی ہے
میں نہ کہتا تھا کہ اتنا نہ کرا کسب جنوں
تجھے رونے کو بھی اب آنکھ سبب چاہتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.