غم کے بادل اگر چھٹے ہوئے تھے
بال مٹی میں کیوں اٹے ہوئے تھے
شاعری دوست رنج گھر دفتر
کتنے حصوں میں ہم بٹے ہوئے تھے
میں علم دار تھا علم تھاما
چاہے بازو مرے کٹے ہوئے تھے
سارا منظر ہمارا منظر تھا
اور منظر سے ہم ہٹے ہوئے تھے
میرؔ صاحب کا تھا شغف اس کو
شعر ہم نے بھی سب رٹے ہوئے تھے
جان لیوا اصول تھے یارم
جن پہ ہم بے سبب ڈٹے ہوئے تھے
جو قدامت پرست تھے عارفؔ
اپنے کردار میں گھٹے ہوئے تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.