غم کے بادل پھر بھی چھائے رہ گئے
غم کے بادل پھر بھی چھائے رہ گئے
آنکھ سے دریا کے دریا بہہ گئے
خوف عقبیٰ اور اس دنیا کے بعد
وہ بھی سہہ لیں گے جو یہ غم سہہ گئے
کس نے دیکھا ہے جمال روئے دوست
سب نقابوں میں الجھ کر رہ گئے
مختصر تھی داستان عرض شوق
بجھ کے کچھ تارے مژہ پر رہ گئے
زیست ہے اک شام افسانے کا نام
اپنی اپنی داستاں سب کہہ گئے
تب کہیں جا کر ملی سطح سکوں
ڈوب کر جب غم میں تہہ در تہہ گئے
وار کر کے زیست بھاگی اور ہم
آستیں اپنی چڑھاتے رہ گئے
چند شیطاں بند کر کے خوش ہیں یوں
جیسے باہر سب فرشتے رہ گئے
اشک بن پائے نہ غم کے ترجماں
یہ نمائش ہی میں اپنی رہ گئے
زندگی سے لڑ نہ پایا جوش دل
پر بہت تولے مگر رہ رہ گئے
اشک تھے جب تک فروزاں غم نہ تھا
اب اندھیرے میں اکیلے رہ گئے
جیبیں سب یاروں نے بھر لیں بزم میں
ایک ملاؔ تھے جو یوں ہی رہ گئے
- کتاب : Kulliyat-e-Anand Narayan Mulla (Pg. 640)
- Author : Khaliq Anjum
- مطبع : National Council for Promotion of Urdu Language-NCPUL (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.