غم کی آغوش میں جو پلتے ہیں
غم کی آغوش میں جو پلتے ہیں
وہی دنیا کا رخ بدلتے ہیں
خار تو کیا ہیں ہم گلوں سے بھی
اپنا دامن بچا کے چلتے ہیں
انہی خاموش سی فضاؤں میں
کتنے طوفان ہیں جو پلتے ہیں
لاکھ کانٹے بچھے ہوں راہوں میں
چلنے والے ضرور چلتے ہیں
منزلیں چومتی ہیں ان کے قدم
آپ جو اپنی راہ چلتے ہیں
ہیں وہی اصل میں زمانہ شناس
جو زمانے کے ساتھ چلتے ہیں
ان کو ملتی ہے زندگیٔ دوام
ٹھوکریں کھا کے جو سنبھلتے ہیں
شعبدے دیکھ چشم ساقی کے
مے چھلکتی ہے جام چلتے ہیں
خوف سے رہزنوں کے اے جوہرؔ
ہم کہیں راستہ بدلتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.