غم کی بے پناہی میں دل نے حوصلہ پایا
دلچسپ معلومات
(جنوری 1969ء)
غم کی بے پناہی میں دل نے حوصلہ پایا
تیرگی کے جنگل میں چشمۂ ضیا پایا
آفتاب کا پیکر بن گیا بدن اپنا
روشنی میں سائے کا سحر ٹوٹتا پایا
کھل گئی جو آنکھ اپنی وقت کی صدا سن کر
ان گنت جہانوں کا در کھلا ہوا پایا
ہر قدم پہ ساتھ اپنے خود کو دیکھتے ہیں ہم
ہم سفر کوئی اپنا اب نہ دوسرا پایا
مدتوں کے بعد ان سے اس طرح ملے ہیں ہم
اجنبی کوئی جیسے صورت آشنا پایا
گرد میں ہوا ہے گم قافلہ زمانے کا
آفتاب کو اپنے سائے میں پڑا پایا
لے اڑی ندیمؔ آخر زندگی کی طغیانی
روح کے سمندر میں جسم ڈوبتا پایا
- کتاب : Shola-e-Khushboo (Pg. 123)
- Author : Salahuddin Nadeem
- مطبع : Raheel Salahuddin (1984)
- اشاعت : 1984
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.