غم کو غزلوں میں سجا کر حسن پیدا کر لیا
غم کو غزلوں میں سجا کر حسن پیدا کر لیا
میں نے اپنے درد کا بھی اک تماشہ کر لیا
میں نے بھی میں ٹھیک ہوں کہہ کر نگاہیں پھیر لیں
تو نے بھی اس جھوٹ پر رسماً بھروسہ کر لیا
جستجو تیری تھی پھر کیا دھوپ کیسی تشنگی
وسعت صحرا میں ان آنکھوں کو دریا کر لیا
اک تعلق یاد کا بچتا ہے جس پر بس نہیں
باقی جیسا تو نے چاہا میں نے ویسا کر لیا
کتنی ہی بے خواب راتیں بد حواسی شاعری
خود کو تیری یاد میں جون ایلیاؔ سا کر لیا
مطرب ساز شکستہ شاعر آشفتہ سر
اک تری فرقت میں میں نے خود کو کیا کیا کر لیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.