غم میں ڈھلتی جاتی ہے آج ہر خوشی اپنی
غم میں ڈھلتی جاتی ہے آج ہر خوشی اپنی
زندگی پہ روتی ہے آہ زندگی اپنی
جس نے کر دیا رسوا جس نے کر دیا برباد
اس سے کیا نبھے اے دل رسم دوستی اپنی
جب قدم اٹھاتے ہیں دور ہوتی ہے منزل
لے کے پھر کہاں جائے ہم کو بے خودی اپنی
آتش غم دوراں شعلۂ غم جاناں
میرے دل سے لیتے ہیں تاب زندگی اپنی
لو خزاں کے پنجے میں جاتے جاتے ہر غنچہ
آہ سرخ ہونٹوں کی دے گیا ہنسی اپنی
کوئی درد دل میرا آج تک نہیں سمجھا
اے ضمیرؔ کام آتی کاش شاعری اپنی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.