غم نہ دو اتنا کہ میری جاں نکل جائے کہیں
غم نہ دو اتنا کہ میری جاں نکل جائے کہیں
آنسوؤں سے جسم کی مٹی نہ گل جائے کہیں
پک رہا ہو جیسے لاوا جسم کی چٹان میں
تیرا دامن میری آہوں سے نہ جل جائے کہیں
دل میں اس کی پرورش کرنا اگر بے سود ہے
اشک بن کر خواب آنکھوں سے نکل جائے کہیں
رات کے آثار ہیں پھر اک ذرا وقفے کے بعد
میرا سورج بھی نمو پا کر نہ ڈھل جائے کہیں
تیری یہ صحبت ہے ایسی جس پہ صدیاں وار دوں
چھوڑ کر مجھ کو نہ یہ معصوم پل جائے کہیں
وہ مرے احساس میں لپٹا ہے موسم کی طرح
اب مری شاخ دل و جاں میں نہ پھل جائے کہیں
کہہ دیا مقصودؔ کو اپنی فقیری ہے عزیز
ہو نہیں سکتا یہ بندہ سر کے بل جائے کہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.