Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

غم نہیں جو پھول اتنے روز مرجھاتے رہے

وجاہت علی سندیلوی

غم نہیں جو پھول اتنے روز مرجھاتے رہے

وجاہت علی سندیلوی

MORE BYوجاہت علی سندیلوی

    غم نہیں جو پھول اتنے روز مرجھاتے رہے

    قافلے پھولوں کے گلشن میں نئے آتے رہے

    جب تلک اپنے چراغ آرزو جلتے رہے

    بے خطر تاریک راہوں پر بھی ہم چلتے رہے

    اپنی بربادی کا باعث ہم کسی کو کیا کہیں

    اپنے رہزن خود بنے اور خود ہی ہم لٹتے رہے

    زندگی کی ظلمتیں بڑھتی رہیں بڑھتی رہیں

    سیکڑوں خورشید و ماہ نکلا کیے ڈھلتے رہے

    تھے شریک بزم اپنے ماہ و انجم کہکشاں

    ہم سکوت باہمی سے گفتگو کرتے رہے

    فرق آتا ہے نہیں دیوار کے قد میں ذرا

    سائے اس کے خود ہی سمٹے خود ہی وہ بڑھتے رہے

    خود سے ہی ہے کانپتا اس دور میں اب ہر کوئی

    جس طرح غاروں میں پہلے آدمی ڈرتے رہے

    زندگی کی تابناکی دولت و ثروت سے کیوں

    چھچھلے دریا روز ہی بڑھتے رہے گھٹتے رہے

    علم و دانش کے تنازعے خون کے دریا بنے

    آبیاری جہل کے پودوں کی وہ کرتے رہے

    کاوشیں تیری یہ سب برق ستم بے کار ہیں

    آشیاں جلتے گئے اور آشیاں بنتے رہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے