غم نے یہ سوت کے مری حالت تباہ کی
غم نے یہ سوت کے مری حالت تباہ کی
بیٹھی تو دل کو تھام کے اٹھی تو آہ کی
ہت چھٹ ہو تم اگر تو ہوں میں بھی زباں دراز
پھر کون سی ہے شکل بتاؤ نباہ کی
دروازہ اس طرف کو کریں گے ضرور وہ
یہ تو بتاؤ تم نے بھی کچھ اس کی راہ کی
جاتی تھی حج کو راہ میں بدو جو آ پڑے
دولت سمجھ کے لے گئے گٹھری گناہ کی
یوں چاند خاں پڑے رہے بیمار سال بھر
چھٹی نہ لی میاں نے مگر ایک ماہ کی
ایسے شراب خوار خسم پر خدا کی مار
میکے سے میں جو لائی تھی دولت تباہ کی
لیلیٰ اکل کھری نے نہ لی اس کی کچھ خبر
مجنوں کو آرزو ہی رہی اپنے بیاہ کی
لڑکی کہیں فلک پہ نا جڑتی تھی سانڈ کو
اب چند و گیت گائے نہ لڑ کے بیاہ کی
یہ جان کا عذاب فرشتے گلے پڑے
مرنے پہ بھی نہ پائی بوا جا پناہ کی
آتی ہے اٹھتے بیٹھتے شیداؔ لبوں پہ جان
جا کر جوانی کھول گئی راہ آہ کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.