غم و اندوہ کا سینے میں سمندر لے کر
غم و اندوہ کا سینے میں سمندر لے کر
جئے جاتا ہوں مگر ہاتھ میں ساغر لے کر
خود فریبی کے اندھیرے میں اتر جاتا ہوں
خود کو جب ڈھونڈتا ہوں ہاتھ میں پتھر لے کر
سامنے آئے گا وہ جب بھی پکاروں اس کو
اپنے چہرے پہ مگر نور کی چادر لے کر
ایک الھڑ سی کوئی یاد بھلے وقتوں کی
دل کے پنگھٹ پہ چلی آتی ہے گاگر لے کر
وقت بھی ہم سے الجھ پڑتا ہے ہم بھی اس کو
روز للکارتے ہیں ہاتھ میں ساغر لے کر
ہم فسادوں میں بھی ہمسائے سے مل آتے ہیں
کبھی پتھر کبھی بھالا کبھی خنجر لے کر
داور حشر سے ہم ملنے چلیں گے راحتؔ
طائر فکر کا ٹوٹا ہوا اک پر لے کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.