غم و رنج و الم کے درمیاں رہنا ہی پڑتا ہے
غم و رنج و الم کے درمیاں رہنا ہی پڑتا ہے
جہاں رکھے خدا اے دل وہاں رہنا ہی پڑتا ہے
بہار جاں فزا ہو یا خزاں رہنا ہی پڑتا ہے
بہ ہر صورت بہ زیر آسماں رہنا ہی پڑتا ہے
پریشاں حالیوں میں شادماں تو رہ نہیں سکتے
پریشاں حالیوں میں شادماں رہنا ہی پڑتا ہے
طلوع زندگانی سے غروب زندگانی تک
رواں رہنا ہی پڑتا ہے دواں رہنا ہی پڑتا ہے
ہوئی ہیں غرق لاکھوں کشتیاں جس کی قیادت میں
ہمیں اس نا خدا سے بد گماں رہنا ہی پڑتا ہے
کہاں آئے کہاں سے اور جائیں گے کہاں یا رب
کہاں رہنا نہیں پڑتا کہاں رہنا ہی پڑتا ہے
یقیں جن کو نہیں بسملؔ خود اپنے دست و بازو پر
انہیں منت گزار دیگراں رہنا ہی پڑتا ہے
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 90)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.