غم پر ہیں طعنہ زن تو خوشی بھی نبھائیے
غم پر ہیں طعنہ زن تو خوشی بھی نبھائیے
سرکار میری بادہ کشی بھی نبھائیے
موتی سے اشک آپ کے قدموں کو تھے عزیز
سوکھے ہوئے لبوں کی ہنسی بھی نبھائیے
پہلے تو موج گل تھی مرے ہر خیال میں
اب فکر کی یہ شعلہ روی بھی نبھائیے
یہ کیا کہ آپ صرف پرستش کریں قبول
معبود شہر میری خودی بھی نبھائیے
بے شک حضور ساقیٔ بزم بہار ہیں
لیکن خود اپنی تشنہ لبی بھی نبھائیے
ہاں ان حسین آنکھوں میں رقصاں ہے زندگی
پلکوں کی ہو سکے تو نمی بھی نبھائیے
شہزاد گان مملکت حسن کے طفیل
ہم شاعروں کی کج کلہی بھی نبھائیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.