غم سے بھیگے ہوئے نغمات کہاں سے لاؤں
غم سے بھیگے ہوئے نغمات کہاں سے لاؤں
درد میں ڈوبی ہوئی بات کہاں سے لاؤں
جن میں یادوں کو تری جھونک دوں جلنے کے لیے
وہ سلگتے ہوئے دن رات کہاں سے لاؤں
جو پسند آئے تجھے خون جگر کے بدلے
سونے چاندی کی وہ سوغات کہاں سے لاؤں
دل بھی تشنہ ہے مری روح بھی تشنہ ہے مگر
تیرے جلووں کی وہ برسات کہاں سے لاؤں
تیرے وعدے جو تجھے یاد دلائیں ظالم
ہائے ماضی کے وہ لمحات کہاں سے لاؤں
جب مرے بھاگ میں تنہائی کا اندھیارا ہے
پھر بھلا پریم کی پربھات کہاں سے لاؤں
دل مرا روتا ہے تنہائی میں پہروں شیونؔ
وہ بزرگوں کی ہدایات کہاں سے لاؤں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.