غم ترا دل میں مرے پھر آگ سلگانے لگا
غم ترا دل میں مرے پھر آگ سلگانے لگا
پھر دھواں سا اس سے کچھ اٹھتا نظر آنے لگا
عشق کے صدمے اٹھائے تھے بہت پر کیا کریں
اب تو ان صدموں سے کچھ جی اپنا گھبرانے لگا
میں ہی کچھ بے صبر و طاقت عشق میں اس کے نہیں
دل بھی اب بے طاقتی سے کام فرمانے لگا
دیکھتے ہی اس کے کچھ اس کی یہ حالت ہو گئی
جو مجھے سمجھائے تھا میں اس کو سمجھانے لگا
رقص میں اس کے سنجاف سرخ کے عالم کو دیکھ
شعلۂ جوالہ دامن سے لپٹ جانے لگا
ہو چکی فصل گریباں چاکی اب دست جنوں
دھجیاں کر کے مجھے دامن کی دکھلانے لگا
منہ سے نکلا تھا مرے اتنا ہی کیا اچھی ہے زلف
سنتے ہی اس بات کے کچھ وہ تو بل کھانے لگا
کیوں نہ پھاڑوں میں گریباں میرے ہوتے بزم میں
غیر سے بند قبا وہ اپنے کھلوانے لگا
مصحفیؔ میں تو نہ لکھتا تھا ولے شوق فضول
اس زمیں میں پھر غزل اک مجھ سے لکھوانے لگا
- کتاب : kulliyat-e-mas.hafii(divan-e-doom) (Pg. 101)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.