غم تو نے کہاں گردش ایام تراشے
غم تو نے کہاں گردش ایام تراشے
خود میں نے ہی اپنے لیے آلام تراشے
یہ تیرا اگر کام نہیں امن کے داعی
پھر کس نے ہیں بستی میں یہ کہرام تراشے
بت مجھ سے نہ بن پایا کوئی تیری طرح کا
ہر چند کہ میں نے کئی اصنام تراشے
ہے تیری طرف میری نظر اب بھی ستمگر
پیکر ہے ترا یہ دل ناکام تراشے
کہتی ہے گنہ گار تجھے اس میں عجب کیا
دنیا نے تو مریم پہ بھی الزام تراشے
یہ عالم مستی میں کیا کام قمرؔ نے
میخانے کی مٹی سے نئے جام تراشے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.