غم اس کا اپنی روح میں جڑنا پڑا مجھے
غم اس کا اپنی روح میں جڑنا پڑا مجھے
اس کے معاملات میں پڑنا پڑا مجھے
مجھ کو لگا کہ اس کو خزاؤں سے پیار ہے
پھر یوں ہوا بہار میں جھڑنا پڑا مجھے
اس نے کہا کہ شعر تو بس ایلیاؔ کے ہیں
پھر جونؔ کی حسد میں اجڑنا پڑا مجھے
دامن میں آندھیاں وہ سمیٹے ہوئے تھا یوں
ملتے ہی اس سے جڑ سے اکھڑنا پڑا مجھے
اس کے بغیر زندگی ممکن نہ تھی مری
پھر کس کے اس کا ہاتھ پکڑنا پڑا مجھے
جب مجھ کو یہ لگا کہ جدائی قریب ہے
اس سے بھی پہلے خود سے بچھڑنا پڑا مجھے
شاہدؔ مری لڑائی زمانے سے تھی مگر
پہلے پھر اپنے آپ سے لڑنا پڑا مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.