غم زمانے سے چھپانا ہی پڑا
غم زمانے سے چھپانا ہی پڑا
روتے روتے مسکرانا ہی پڑا
دل کو دل سے بھی بچانا ہی پڑا
یہ بھی غم مجھ کو اٹھانا ہی پڑا
سازشی ترچھی نظر تھی کیا کہیں
چوٹ کھا کر مسکرانا ہی پڑا
پی سبھی نے میں ہی تشنہ تھا مگر
ساتھ ان کے لڑکھڑانا ہی پڑا
ان کی رسوائی نے جب گھیرا مجھے
مجھ کو ان سے دور جانا ہی پڑا
زندگی کو اور کب تک جھیلتا
موت سے پنجا لڑانا ہی پڑا
آنسوؤں نے اس طرح ترتیب دی
غم کا ہر قصہ سنانا ہی پڑا
انتہائے عشق میں کھائے فریب
چاہ کر بھی بھول جانا ہی پڑا
تیرگی تھی اور ان کی یاد تھی
دل کو ایسے میں جلانا ہی پڑا
حال دل ان سے چھپاتے کب تلک
راز الفت کا بتانا ہی پڑا
سوامیؔ ان کی ضد کے آگے جھک گئے
بجلیوں پر گھر بنانا ہی پڑا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.