Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

غموں کے شہر میں اقرار زندگی کیوں ہے

خورشید احمد جامی

غموں کے شہر میں اقرار زندگی کیوں ہے

خورشید احمد جامی

MORE BYخورشید احمد جامی

    غموں کے شہر میں اقرار زندگی کیوں ہے

    دلوں کے پاس ابھی تک یہ روشنی کیوں ہے

    نکل کے گھر سے مری سوچ پاگلوں کی طرح

    سیاہ رات کے جنگل میں گھومتی کیوں ہے

    بیان درد کے اسلوب اور بھی ہوں گے

    ہر ایک بات بہ عنوان شاعری کیوں ہے

    بھٹک رہا ہوں بگولوں کے ساتھ صحرا میں

    مرے نصیب میں صدیوں کی تشنگی کیوں ہے

    ہر ایک دور نے معتوب جس کو ٹھہرایا

    مری زبان پہ وہ حرف آگہی کیوں ہے

    پھر آج وقت کی پر شور آندھیوں کی طرح

    کسی کے نام کا چرچا گلی گلی کیوں ہے

    ملی تو کوئی تقاضہ نہ کر سکی مجھ سے

    تمہاری یاد بھی اتنی تھکی ہوئی کیوں ہے

    نہ جانے کون سخی اس طرف سے گزرے گا

    فصیل شب سے پرے بھیڑ سی لگی کیوں ہے

    مٹی مٹی سی لکیریں ہیں جس طرف دیکھو

    غم حیات کی تصویر ایک سی کیوں ہے

    کسی بدن کی پر اسرار چاندنی اب بھی

    مرے قریب ہی بستر پہ لیٹتی کیوں ہے

    کسی کو آج نہیں کل بتاؤں گا جامیؔ

    قلم کی آگ میں خوابوں کی دلکشی کیوں ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے