غموں کے شہر میں اقرار زندگی کیوں ہے
غموں کے شہر میں اقرار زندگی کیوں ہے
دلوں کے پاس ابھی تک یہ روشنی کیوں ہے
نکل کے گھر سے مری سوچ پاگلوں کی طرح
سیاہ رات کے جنگل میں گھومتی کیوں ہے
بیان درد کے اسلوب اور بھی ہوں گے
ہر ایک بات بہ عنوان شاعری کیوں ہے
بھٹک رہا ہوں بگولوں کے ساتھ صحرا میں
مرے نصیب میں صدیوں کی تشنگی کیوں ہے
ہر ایک دور نے معتوب جس کو ٹھہرایا
مری زبان پہ وہ حرف آگہی کیوں ہے
پھر آج وقت کی پر شور آندھیوں کی طرح
کسی کے نام کا چرچا گلی گلی کیوں ہے
ملی تو کوئی تقاضہ نہ کر سکی مجھ سے
تمہاری یاد بھی اتنی تھکی ہوئی کیوں ہے
نہ جانے کون سخی اس طرف سے گزرے گا
فصیل شب سے پرے بھیڑ سی لگی کیوں ہے
مٹی مٹی سی لکیریں ہیں جس طرف دیکھو
غم حیات کی تصویر ایک سی کیوں ہے
کسی بدن کی پر اسرار چاندنی اب بھی
مرے قریب ہی بستر پہ لیٹتی کیوں ہے
کسی کو آج نہیں کل بتاؤں گا جامیؔ
قلم کی آگ میں خوابوں کی دلکشی کیوں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.