غموں کی دھوپ کڑی دوپہر سے گزرے ہیں
غموں کی دھوپ کڑی دوپہر سے گزرے ہیں
تمام عمر جھلستی ڈگر سے گزرے ہیں
ہماری پلکوں سے ٹپکے نہ کیوں گراں خوابی
فراز شب سے طلوع سحر سے گزرے ہیں
عجیب بات ہے گھر کا نشاں نہیں ملتا
ہزار بار انہی دیوار و در سے گزرے ہیں
کبھی سکوں ہے کبھی اضطراب کا عالم
عجیب کیفیت خیر و شر سے گزرے ہیں
بھروسہ کون کرے اب صدائے صحرا کا
مثال گرد اسی رہ گزر سے گزرے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.