غموں کی حکمرانی ہو گئی ہے
غموں کی حکمرانی ہو گئی ہے
خدا کی مہربانی ہو گئی ہے
لگا دو مرقد غالبؔ پہ کتبہ
غزل کافی پرانی ہو گئی ہے
تمہاری یاد کا شاید گزر ہو
فضا کچھ زعفرانی ہو گئی ہے
پرانے مقبروں کی زرد مٹی
بزرگوں کی نشانی ہو گئی ہے
لگائیں کب تلک پیوند سانسیں
یہ چادر اب پرانی ہو گئی ہے
وہ ہونٹوں پر خموشی سی چکا ہے
اسے کچھ بد گمانی ہو گئی ہے
یہ آنگن کتنے حصوں میں بنٹے گا
روایت خاندانی ہو گئی ہے
مری آنکھوں کے منظر بجھ چکے ہیں
مری بیٹی سیانی ہو گئی ہے
ہنسی بھی اب مرے ہونٹوں کی طارقؔ
بلائے ناگہانی ہو گئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.