غموں کی لسٹ میں جو انتہا میں رکھا گیا
غموں کی لسٹ میں جو انتہا میں رکھا گیا
ہمارے واسطے وہ ابتدا میں رکھا گیا
عجیب ڈھنگ سے مجھ کو ملی ہے آزادی
پرندہ پنجرے میں پنجرہ ہوا میں رکھا گیا
وہ غم گزارا گیا ہے کہ دل ہی جانتا ہے
یہ وہ نگر ہے جسے کربلا میں رکھا گیا
ہمارے کھیل سے یہ کھیل ہی پلٹ جاتا
اسی لیے تو ہمیں ایکسٹرا میں رکھا گیا
سفر میں عشق کے کمپس کا کوئی رول نہیں
کسے خبر کہ قدم کس دشا میں رکھا گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.