غموں کی رات ہے بستی میں سب شجر چپ ہیں
غموں کی رات ہے بستی میں سب شجر چپ ہیں
پرندے سوگ میں بیٹھے تو ہیں مگر چپ ہیں
ہوا کے سارے سوالوں کے ہیں جواب مگر
مرے چراغ اجالوں کو دیکھ کر چپ ہیں
رفاقتوں کو تماشہ بنانے سے بہتر
ہر ایک بات تری کر کے درگزر چپ ہیں
کسی لحاظ نے سی رکھے ہیں ہمارے لب
ہمیں حقیر نہ سمجھو کہ ہم اگر چپ ہیں
بچھڑ کے سامنے آئی ہے دونوں کی فطرت
وہ قصہ گو ہیں ادھر اور ہم ادھر چپ ہیں
ابھی تلک تو ہر اک چیز بولتی تھی یہاں
یہ کیا ہوا ہے اچانک جو بام و در چپ ہیں
سوال عشق پہ ہم اس سے کر تو لیں لیکن
ہم اس سوال سے آگے کا سوچ کر چپ ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.