غموں سے ہجر کے کچھ ایسے بد حواس رہے
غموں سے ہجر کے کچھ ایسے بد حواس رہے
وہ مل گئے بھی تو ہم دیر تک اداس رہے
یہ انجمن تو ستم کو ستم ہی سمجھے گی
ترا کرم کہ ہمیں ہم ادا شناس رہے
وہ چاک دامنئ گل کا راز کیا جانیں
بھری بہار میں جو خار بے لباس رہے
جنوں ہے ایک جسارت جنوں ہے ایک ترنگ
خرد نہیں کہ اسیر امید و یاس رہے
نہ ٹوٹنا تھا نہ ٹوٹا غرور گمراہی
پہنچ گئے بھی تو منزل کے آس پاس رہے
نگاہ تک تو اٹھا دی کسی نے جام کے ساتھ
جو پھر بھی رہتی ہے خاورؔ تو اپنی پیاس رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.