گر دل کے تقاضوں پہ سنور جائے تو جانوں
گر دل کے تقاضوں پہ سنور جائے تو جانوں
تکمیل تصور جو نظر آئے تو جانوں
سنتا ہوں مسیحائی کے چرچے ترے اکثر
یہ درد نہاں حد سے گزر جائے تو جانوں
اس دشت نوردی کے سبب خاک ہوا ہوں
یہ خاک ترے در پہ بکھر جائے تو جانوں
یہ آئنہ نازاں ہے صداقت پہ جو اپنی
ہاں عکس دروں اس پہ ابھر جائے تو جانوں
سب محو مسافت ہیں جو اوقات خلا میں
یہ گردش ایام ٹھہر جائے تو جانوں
کیا خوب ہے انداز نسیم سحری آج
وہ کاکل پر پیچ سنور جائے تو جانوں
بد نام زمانہ ہو ظہیرؔ آج تو کیا غم
رسوائی کی ان تک بھی خبر جائے تو جانوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.