گر مجھ سے خفا ہو تو سزا کیوں نہیں دیتے
گر مجھ سے خفا ہو تو سزا کیوں نہیں دیتے
مجھ کو بھری محفل سے اٹھا کیوں نہیں دیتے
ہوتا ہے فقط جن سے اندھیروں میں اضافہ
تم ایسے چراغوں کو بجھا کیوں نہیں دیتے
بیمار تمہارے لب دم ہیں ذرا دیکھو
تم کیسے مسیحا ہو دوا کیوں نہیں دیتے
وہ جنس گراں جس کو وفا کہتی ہے دنیا
بازار میں بکتی ہے تو لا کیوں نہیں دیتے
رہتے ہو رگ جاں سے بھی نزدیک یہ مانا
تم ڈھونڈنے والوں کو پتا کیوں نہیں دیتے
محفل میں جو حال دل پر درد تمہارا
وہ پوچھ رہا ہے تو بتا کیوں نہیں دیتے
حامدؔ تمہیں منزل کا پتا جس نے بتایا
تم ایسے مسافر کو دعا کیوں نہیں دیتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.